کیلشیم دانتوں اور ہڈیوں کی حفاظت اور مضبوطی کے لیے ایک لازمی چیز ہے اور فولاد جو خون کے سرخ ذرات (کریات دمویہ) کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ دونوں لہسن میں پائے جاتے ہیں۔ اسی طرح حیاتین ج بھی اس میں ۱۳ملی گرام موجود ہے جو ہڈیوں کی افزائش کیلئے ضروری ہے۔
لہسن! زمانہ قدیم سے سالن کا اہم جزو
کائنات عالم میں صحت کو ایک کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ آرائش و زیبائش، عیش و آرام، راحت و سکون اور صحت و تندرستی انسانی زندگی میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ طبی کتب کی اوراق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ زمانہ قدیم ہی سے اسے ہر سالن کا ایک لازمی جز قرار دیا گیا۔جوڑوں کا درد، ہائی بلڈپریشر، معدہ کا بھاری پن اور ہضم کے لیے لہسن کی چٹنی بناکر غذا کے ساتھ کھانا ہر دور کے معالجین تجویز کرتے آئے ہیں۔ ہائی بلڈپریشر میں شریانوں کی سختی کو کم کرنے کے لیے اور ان میں منجمد کولیسٹرول کو تحلیل کرنے کے لیے حسب ذیل طریقہ سے تھوم کی چٹنی بناکر کھانے سے کھانا جلد ہضم ہو جاتا ہے اور مندرجہ بالا امراض میں مفید بھی ہے۔ پانچ تریاں تھوم کی چھیل کر انکو پیس لیا جائے اور اس میں بہت کم مقدار میں سبز مرچ ملاکر کھانے کے ساتھ کھانا مفید ہے۔
جدید تحقیق سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ
جدید تحقیقات سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ صحت تندرستی کے لیے جسم میں مختلف معدنی نمکیات جیسے کیلشیم، میگنیشیم، سوڈیم، پوٹاشیم، فاسفورس، فولاد، کلورین، آیوڈین، کوبالٹ، تانبا،جست، مینگنیز اور فلورین کا مقررہ مقدار میں موجود ہونا ضروری ہے۔ انکی اعتدال سے کمی سے مختلف امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔ ان اجزاء میں سے بیشتر اجزاء لہسن میں پائے جاتے ہیں۔کیلشیم دانتوں اور ہڈیوں کی حفاظت اور مضبوطی کے لیے ایک لازمی چیز ہے اور فولاد جو خون کے سرخ ذرات (کریات دمویہ) کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ دونوں لہسن میں پائے جاتے ہیں۔
اچھی غذا‘ اچھی دوا! بہترین صحت
اسی طرح حیاتین ج بھی اس میں 13ملی گرام موجود ہے جو ہڈیوں کی افزائش کیلئے ضروری ہے۔سلفر ایک مشہور معروف دفع تعفن اور مانع عفونت معدنی چیز ہے۔ جو لہسن میں سلفائیڈ کی شکل میں پائی جاتی ہیں۔ لہسن ایک مفید اور موثر دوا ہی نہیں بلکہ ایک اچھی اور صحت بخش غذا بھی ہے۔ اس لیے اس کو دوائے غذائی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اس کو ہر سالن، چٹنی اور اچار وغیرہ میں اسی لئے ملاتے ہیں کہ اس سے کھانا جلد ہضم ہوکر نفخ پیدا نہیں ہوتا۔ بلغمی اور سوداوی مزاج افراد کے لیے یہ تریاق کی حیثیت رکھتا ہے۔ اکثر امراض میں گھریلو علاج کے طور پر مستعمل ہے۔ خناق، کالی کھانسی، سل، فالج، لقوہ، رعشہ، خدر، صرع، عرق النساء اور ضعف اشتہا میں دیگر ادویہ کے ساتھ بطور بدرقہ اور غذا بہت ہی مفید اور سودمند ہے۔ حتیٰ کہ حمی معویہ، خناق اور کالی کھانسی کا یہ بہترین علاج بھی۔
درد سر اتنا شدید کہ خودکشی کو دل چاہے
درد سرکی ایک قسم ایسی بھی ہے جو نہایت خوفناک ہے ایسے درد میں مریض بچوں کی طرح چیختا، چلاتا اور روتا رہتا ہے شدت درد سے مریض زمین پر لیٹتا اور سرکو دیوار سے ٹکرانے کی کوشش کرتا ہے۔ درد لمحہ بہ لمحہ اور وقفہ، وقفہ بعد دورہ کی صورت میں شدت اختیار کرتا جاتا ہے۔ اس کا حملہ قریباً تین تین گھنٹہ تک جاری رہتا ہے اور یومیہ دو تین دورے آتے ہیں۔ سر کے تمام دردوں سے خوفناک یہ درد عموماً ایک سمت میں ہوتا ہے۔ تجویف بصری کے گرد اس کا مرکز ہوتا ہے جس بنا پر آنکھوں اور ناک کے نتھنوں سے پانی بھی بہتا رہتا ہے۔ بکثرت پانی بہہ جانے کے سبب بعض اوقات کمزوری اور درد میں کمی بھی واقع ہو جاتی ہے۔ مہینوں تک یہ درد جاری رہنے کے بعد کئی ماہ غائب رہ کر دوبارہ پھر آدمکتا ہے۔ مریض درد کی شدت کی بنا پر خودکشی کرنا چاہتا ہے جبکہ کچھ مریض اپنی بینائی بھی ضائع کر بیٹھتے ہیں۔ یہ بات شاید ناقابل قیاس ہو کہ بہت سے مریض اگرچہ محذرات اور منشیات کے باوجود اس سے چھٹکارا نہیں حاصل کرسکتے۔ جسم کی شدت اور باقاعدہ ورزش سے یہ درد خودبخود ختم ہو جاتا ہے اور مادئہ درد تحلیل ہو جاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں